(ایجنسیز)
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور انھوں نے اس انتباہ کو نظرانداز کردیا ہے کہ یہودی آباد کاری کے جاری رہنے کی صورت میں فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات ختم ہوسکتے ہیں۔
انتہا پسند یہودی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت نے ایک جانب تو امریکا کی ثالثی میں فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات شروع کررکھے ہیں اور دوسری جانب فلسطینیوں کی سرزمین ہتھیانے کی پالیسی پر بھی عمل پیرا ہے اور وہ اس ضمن میں امریکا یا کسی اورملک کے دباؤ کو ہرگز بھی خاطر میں نہیں لارہی ہے۔
نیتن یاہو نے اپنی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہم اپنے ملک کی ترقی اور اس کو مضبوط بنانے کے عمل سے ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکیں گے اور یہودی آبادکاری کو جاری رکھیں گے''۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جولائی میں تین سال کے بعد امریکا کی ثالثی میں امن مذاکرات بحال ہوئے تھے لیکن اب تک ان میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور اس کی سب سے بڑی اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر ہے۔
اسرائیل نے اعتماد کی فضا بحال کرنے کے لیے بعض فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے لیکن اس کے ساتھ اس نے مذاکرات کے آغاز کے بعد سے فلسطینی علاقے میں 5992نئے مکانات تعمیر کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔صہیونی وزیراعظم کی جانب سے یہودی ؛بستیوں کی تعمیر پر اصرار کی وجہ سے امن
مذاکرات کسی نتیجے تک پہنچتے نظر نہیں آتے۔
اس زمینی جارحیت کے علاوہ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے خلاف مسلح جارحیت بھی جاری رکھی ہوئی ہے اور گذشتہ روز اسرائیلی فوجیوں نے دو فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا۔صہیونی فوجیوں نے بدھ کی رات مغربی کنارے میں فلسطینی سکیورٹی فورسز کے ایک اہلکار کو گولی مار کر قتل کردیا۔
فلسطینی سکیورٹی ذرائع نے مقتول اہلکار کی شناخت صلاح یاسین کے نام سے کی ہے اور اس کی عمر انتیس سال تھی۔ان ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ رات کو اپنے گھر کی جانب جارہا تھا۔اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے اس پر حملہ کرکے اس کو شہید کردیا۔
مغربی کنارے کے شمال میں واقع قصبے جنین میں بھی اسرائیلی فوجیوں نے اسی طرح کی چھاپہ مار کارروائی کی لیکن وہاں فلسطینیوں نے ان کی جارحیت کی مزاحمت کی۔صہیونی فوجیوں کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
فلسطینی سکیورٹی ذرائع نے فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان کا نام نافع السعدی بتایا ہے۔اس کی عمر تیئسس برس تھی اور اس کا تعلق اسلامی جہاد تحریک سے تھا۔
العربیہ کے رام اللہ میں واقع دفتر کی رپورٹ کی مطابق فلسطینی صدر کے دفتر نے ان دونوں فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت کی ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ اسرائیلی جارحیت کا مقصد امریکا کی امن کوششوں میں رکاوٹ ڈالنا اور امن مذاکرات کا خاتمہ ہے۔انھوں نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں فوری بین الاقوامی ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔